اسلام آباد (ویب ڈیسک)احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کا کئی گھنٹے کی تاخیر کے بعد فیصلہ سنا دیا ہے جس کے مطابق نوازشریف کو دس سال قید ، 8 ملین پاونڈ جرمانہ(ایک ارب اٹھائیس کروڑ اور تراسی ہزار لاکھ روپے تقریباً) ،مریم نواز کو سات سال قید ، دو ملین پاونڈ ( بتیس کروڑ بیس لاکھ چھیاسی ہزار روپے تقریباً) جرمانہ اور کیپٹن صفدر کو عیانت جرم میں ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
عدالت میں فیصلے میں ایوان فیلڈ فیلٹس بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم دے دیا ہے،احتساب عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد مریم نواز 10 سال کیلیے نااہل ہو گئیں جبکہ کیپٹن صفدر بھی الیکشن نہیں لڑ سکیں گے۔
تفصیلات کے مطابق چار بار فیصلہ موخر کرنے کے بعد ساڑھے تین بجے فاضل جج کمرہ عدالت میں پہنچے تو میڈیا نمائندوں کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا اور دعویٰ کیاگیا کہ بند کمرے میں فیصلہ سنانا شروع کردیا گیا تاہم اب عدالتی عملے نے تردید کردی اور کہاہے کہ دراصل فیصلہ نہیں سنا رہے بلکہ مشاورت جاری ہے تاہم اب فیصلہ سنا دیا گیاہے۔
عدالت سے نکالے جانے پر میڈیا کے نمائندوں نے احتجاج شروع کردیا اور موقف اپنایا کہ 9 ماہ تک اوپن ٹرائل ہوا ہے لیکن آج جب اس کا حتمی مرحلہ تھا تو بند کمرے میں فیصلہ سنایا جارہاہے۔ بعدازاں عدالتی عملے نے واضح کیا کہ فیصلہ نہیں سنایا جارہا بلکہ وکلاء اور جج کے درمیان ڈسکشن چل رہی ہے ، عدالتی فیصلہ سناتے وقت میڈیا کو بھی بلا لیاجائے گا، اس وقت تک فیصلہ نہیں سنایا جارہا بلکہ مشاورت ہورہی ہے ، فیصلہ سنانے میں مزید تیس سے چالیس منٹ لگیں گے۔
فیصلہ سنانے سے پہلے سکیورٹی آفیشلز نے سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد جج محمد بشیر کو بتایا جس کے بعد انہوں نے عدالت میں آکر فیصلہ سنایا۔ فیصلے سے قبل ہی احتساب عدالت کا کمرہ نمبر ایک فیصلہ سننے والوں سے کھچا کھچ بھر چکا تھا۔ مسلم لیگ ن کا کوئی بھی اہم رہنما فیصلہ سننے کیلئے عدالت نہ آیا۔ صبح جس وقت پہلی بار فیصلہ موخر کیا گیا تو اس وقت آصف کرمانی عدالت میں موجود تھے جبکہ جمعہ کے بعد ڈاکٹر طارق فضل چوہدری فیصلہ سننے پہنچے تھے۔لائیو دیکھئے
دوسری جانب میاں نواز شریف نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس لندن میں بیٹھ کر سنا۔ اس موقع پران کے صاحبزادے حسین نواز ، حسن نواز اور ان کی صاحبزادیاں مریم نواز اور اسما علی بھی موجود تھیں۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی فیصلے کے وقت ایون فیلڈ اپارٹمنٹس میں ہی موجود تھے ، وہ مریم نواز کے ہمراہ ایک ہی گاڑی میں بیٹھ کر اپارٹمنٹس پہنچے تھے۔
خیال رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ تین بار موخر کرنے کے بعد سنایا گیا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ دوپہر ساڑھے 12 بجے سنایا جانا تھا تاہم جمعہ کا وقفہ کرتے ہوئے اسے ڈھائی بجے تک موخر کردیا گیا جس کے بعد ایک بار پھر فیصلہ موخر کرتے ہوئے تین بجے کا وقت دیا گیا۔ سہہ پہر تین بجے مقررہ وقت پر جج محمد بشیر عدالت میں آئے تو انہوں نے فریقین کے وکلا کو مخاطب کرکے کہا صفحات کی ترتیب لگانے اور فریقین کو فیصلے کی فوٹو کاپیاں فراہم کرنے کیلئے کچھ وقت درکار ہے۔ وکلا نے جج محمد بشیر سے کہا کہ وہ ایک مقررہ وقت دے دیں جس پر جج محمد بشیر نے ساڑھے تین بجے تک کا وقت لیا اور دوبارہ اپنے چیمبر میں چلے گئے۔ جب ساڑھے تین بجے تو جج محمد بشیر ایک بار کمرہ عدالت میں آئے اور عدالت کا جائزہ لینے کے بعد دوبارہ اپنے چیمبر میں واپس چلے گئے۔