چناب نگر ( غدیر احمد بھٹی سے)گزشتہ روز مقدمہ میں گواہی کے سلسلہ میں محرر تھانہ چناب نگر ایڈیشنل سیشن جج علی نواز کی عدالت میں پیش ہوا جہاں ایڈیشنل سیشن جج علی نواز نے محرر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ تم تین منٹ دیر سے کمرہ عدالت میں کیوں آئے ۔سرزنش سنتے ہی اظہر حسین کی حالت غیر دل کا دورہ پڑنے سے کمرہ عدالت میں ہی گر گیا،ریسکیو 1122کے عملہ نے بہوش اظہر حسین کو پہلے تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال لالیاں پہنچایا پھر حالت نازک ہونے پر فیصل آباد انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں شفٹ کردیا گیا لیکن اب مزید طبیعت خراب ہونے پر طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ میں منتقل کردیا گیا ہے،پولیس کانسٹیبل اظہر علی مقدمہ نمبر 45/18 میں بطور گواہ پیش ھوا تھا۔سماجی،فلاحی ،صحافتی تنظیموں سمیت شہریوں نے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار صاحب سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ایک تو پیش ہونے والاسرکاری ملازم تھا اور کسی کے مقدمہ میں بطور گواہ پیش ہوا تھامجرم نہیں تھا، غلطی پر سرزنش ہونی چاہیئے لیکن انسان کو انسانیت نہیں بھولنی چاہیے سرزنش کی حد ہونی چاہیئے تھی اور اس میں استعمال ہونے والے الفاظ معقول ہونے چاہیے تھے۔یہ انسانیت سوز واقع ہے