کیا عمران خان کی تبدیلی کینیڈا نےکھو لی؟


تبدیلی کے بغیر ترقی نا ممکن ہے، جو لوگ اپنی سوچ نہی بدل سکتے وہ تبدیلی نہی لا سکتے۔ آج کل پاکستان میں گلی گلی کوچہ کوچہ تبدیلی تبدیلی کا نعرہ لگ رہا ہے، اور اس تبدیلی کے سب سے بڑے دعوہ دار عمران خان صا حب ہے۔ عمران خان کابلِ ستائش اس وجہ سے ہے کیوں کہ وہ پاکستان کے پہلے لیڈر ہیں جو تبدیلی کا نعرہ لے کر نکلےاورعوام کو اس تبدیلی کے جادو میں قابو کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ تبدیلی کا نعرہ لگانے والےاور اس نعرہ کی مخالفت کرنے والے دونوں ہی اس کے مطلب سے واقف نہیں۔


حکومتی جماعت ن لیگ اس تبدیلی کا مطلب الیکشن ہارنا اور پی ٹی آئ اس تبدیلی کا مطلب ۲۰۱۳ کے الیکشن کا جیتنا ہی سمجھتی رہی ہے۔ الیکشن کا نتیجہ آیا توپرانا نظام جیت گایا اور تبیدیلی ہار گیئ۔ البتہ تبدیلی خیبرپختونخہ میں ضرور آ گئ پر یہ تبدیلی صرف گورمنٹ کا بدل جانا ہی ثابت ہو سکی،غریب کی زندگی میں رتی بر نہ فرق پڑا۔


اب بات کرتے ہیں کینیڈا کی جہاں پاکستان کی طرح تبدیلی کا نعرہ لگا اور نعرہ لگانے والا لیڈر جسٹن ٹریڈو تھا، جو کے الیکشن جیتنے کے بعد فوراً اپنی عوام سے کیئے ہوئے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے سرگرم عمل ہو گیا کیونکہ جسٹن تبدیلی کا اصل مطلب جانتا تھا۔ پیریس حملوں کے باوجود ۲۵۰۰۰ شامی مہاجرین کو کینیڈا میں پناہ دینے کا وعدہ پورا کیا، اسی طرح امریکہ کے دبائو کے باوجود عراق اور شام سے اپنی فوجیں واپس بلا کر اپنا دوسرا وعدہ پورا کیا۔ مسلمان عورتوں کا حجاب لینےکی کھلی آزادی دے کراپنا تیسرا وعدہ پورا کیا اوراب اپنے باقی وعدوں کی تکمیل کے لیے سرگرم عمل ہے۔


اب مقابلہ کریں خان صاحب تبدیلی کا ٹروڈو سے ۔ ٹروڈوبغیر کسی مذہبی اور ثقافتی تفرقہ کے تمام شہریوں کو ساتھ لے کرچل رہا ہے، جبکہ خان صاحب لوگوں کو مسلمان اور کفر کے فتوے دینے میں مصروف ہے۔ ٹروڈو کی نئی کابینہ میں تمام اقلیتوں کی نمائندگی ہے جبکہ خان صاحب نے اقتصادیات کے مایاناز پروفیسرکواحمدی جماعت سے وابستگی کی وجہ سے ناصرف رکھنے سے انکارکیا بلکہ میڈیا میں آکراحمدیوں کے خلاف فتوے بھی دئے۔


کاش ہمارے ملک پاکستان کو بھی جسٹن ٹریڈو جیسا مخلص لیڈ ر مل جائے جو پاکستانی قوم کی تکدیر بدل ڈالے۔