اسلام آباد (ویب ڈیسک)نگران وفاقی وزیر قانون علی ظفر نے کہا ہے کہ نوازشریف اور مریم نواز کو انٹرپول کے ذریعے وارنٹ جاری کئے جائیں گے اور دونوں کو برطانوی حکومت کی مدد سے واپس لایا جائے گا ۔ عدالتی فیصلے پر عمل در آمد کرانا حکومت کی ذمہ دار ی ہے ۔حکومت برطانیہ سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کو ضبط کرنے کا کہا جائے گا۔
دنیا نیوز کے پروگرام ”دنیا کامران خان کے ساتھ “ میں گفتگو کرتے ہوئے علی ظفر نے کہا کہ احتساب عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کرنا ہماری ذمہ داری ہے ۔ نواز شریف اور مریم نواز کے انٹر پول کے ذریعے وارنٹ جاری کئے جائیں گے اور پھر ان کو برطانوی حکومت کی مدد سے پاکستان لایا جائے گا کیونکہ یہ عدالت کا فیصلہ ہے اور اس پر عمل در آمد کرانا ہماری ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ یہاں آنے نہیں چاہتے تو وہ وہاں عدالتوں کے پاس جا سکتے ہیں لیکن ہماری بھی ذمہ داری ہے اور اگر وہ وہاں کی عدالت کے پاس جاتے ہیں تو ہم کو برطانیہ میں بھی عدالتوں کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس کام میں دیر ضرورہوتی ہے لیکن آخر کار لوگ آجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوا زشریف اور مریم نواز کے پاس پاکستان کے پاسپورٹ ہیں اور وہ برطانوی شہری نہیں ہیں اس لئے ان کو لانا آسا ن ہوگا اور ایسا پہلے بھی ہوا ہے کئی لوگوں کو دوسرے ممالک سے لایا گیا ہے ۔نگران وزیر قانون نے کہا کہ برطانیہ کی حکومت کو ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کو ضبط کرنے کا کہیں گے اور اس فیصلے کو لیکر برطانیہ کی عدالتوں میں جائیں گے اور کہیں کہ یہ جائیداد اس فیصلے کی بنیاد پر حکومت پاکستان کو دی جا ئے اور اس پر بھی وقت لگ سکتا ہے ۔ ملزما ن کی اپیل دائر کرنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ اپیل ان کا حق ہے اور اپیل وہ فائل کریں گے اور اپیل کے ساتھ ساتھ وہ یہ بھی مانگیں گے کہ ہم کو ضمانت دی جائے اور ا س فیصلے کو معطل کردیا جائے اور اب یہ ہائیکورٹ کا کام ہے کہ کب تک اپیل چلتی ہے اور اس پر کیا فیصلہ ہوتا ہے؟انہوں نے کہا کہ نیب نے کیپٹن (ر)صفدر کی گرفتاری کیلئے کارروائی شروع کردی ہے اور جب تک اس فیصلے کو معطل نہیں کیا جاتا اس پر ہماری ذمہ داری ہے اور ہم اس کو نبھائیں گے ۔حسین اورحسن نواز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ برطانوی شہری ہیں اور ان کو پاکستان لانا بہت مشکل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نیب ایک قانونی ادارہ ہے اور اس کے کسی بھی عمل میں ہم مداخلت نہیں کریں گے کیونکہ ایسا کرنے سے ادارے کمزور ہونگے ۔اس طرح عدالتوں کی فیصلوں پر بھرپور عمل درآمد کرانا بھی ہماری ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ آنے کے بعد کوئی عمل در آمدکا مسئلہ پیدا نہیں ہوا اور اگر اس قسم کا کوئی مسئلہ پیدا ہوا تو ہم قانون کی خلاف ورزی کرنیوالوں کوجیل میں ڈالیں گے۔