پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع چکوال میں احمدی برادری کی ایک قدیم عبادت گاہ پر ایک گروہ کی جانب سے حملہ کرنے کے بعد پولیس نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ پیر کو پیغمبر اسلام کے یومِ ولادت کے موقع پر ضلع چکوال کے گاؤں دولمیال میں موجود احمدی کمیونٹی کی مسجد پر علاقے میں بسنے والے ایک گروہ نے حملہ کیا۔
واقعے کے بعد پنجاب حکومت کے محکمہ داخلہ کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا گیا کہ مقامی پولیس اور انتظامیہ چکوال میں موجود ہے اور حکومت صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
تاہم محکمہ داخلہ نے اپنے پیغام میں یہ دعویٰ کیا کہ یہ صورتحال دو گروہوں کے درمیان ’غلط فہمی‘ کی بنا پر پیدا ہوئی۔
چکوال پولیس کے ترجمان محمد زوہیب نے تصدیق کی کہ مسجد پر حملہ ہوا ہے۔ تاہم انھوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات دینے سے گریز کرتے ہوئے فقط اتنا کہا کہ ’صورتحال پولیس کے کنٹرول میں ہے۔‘
چکوال، احمدی کمیونٹی
احمدی برادری کی عبادت گاہ پر 500 سے زائد افراد نے دھاوا بولا
رابطہ کرنے پر جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم احمد نے بتایا کہ مذکورہ مسجد پر حملے کا پہلے سے خدشہ موجود تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں احمدیہ کمیونٹی کے 100 کے قریب گھرانے موجود ہیں۔
’واقعے سے پہلے ہی علاقے کے مکینوں نے عبادت گاہ د پر قبضہ کرنے کی مہم چلا رکھی تھی کیونکہ ان کا موقف ہے کہ 1974 کے بعد احمدی غیر مسلم قرار دیے گئے تھے اس لیے وہ ’مسجد‘ کو چھوڑ دیں۔ حالانکہ 100 پرانی عبادت گاہ احمدی فرقے نے ہی بنائی تھی۔‘
سلیم احمد کا کہنا ہے کہ اس حملے کے خدشے کی بنا پر پولیس کو ایک خط ارسال کیا گیا تھا جس کے باعث 10 سے بارہ پولیس اہلکار مسجد کی سکیورٹی کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ حملے میں ان کی کمیونٹی کا کوئی فرد حملے میں زخمی نہیں ہوا۔ ’حملے کے موقع پر مسجد میں احمدیہ کمینونٹی کے 40 افراد موجود تھے، حملہ آور گروہ کے مسجد میں داخلے سے قبل ہی ان تمام افراد کو پولیس نے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا تھا، تاہم ایک بزرگ دل کا دورہ پڑنے سے جانبر نہ ہو سکے۔‘
Agar je hi Islam he to je bohat Pake muslman he in ko inam milna chahie AGR je Islam nahi to je muslman bhi nahi fesla apka.?